وہ سنگین ترین مہلک بیماری جس کا لمبے قد والے افراد زیادہ نشانہ بنتے ہیں، سائنسدانوں نے چھوٹے قد والوں کو بڑی خوشخبری سنادی

وہ سنگین ترین مہلک بیماری جس کا لمبے قد والے افراد زیادہ نشانہ بنتے ہیں، سائنسدانوں نے چھوٹے قد والوں کو بڑی خوشخبری سنادی




برلن(مانیٹرنگ ڈیسک) دراز قامت لوگ اپنے لمبے قد پر اکثر بہت مسرور نظر آتے ہیں، لیکن ایک حالیہ تحقیقاتی رپورٹ نے ان کے لئے پریشان کن جبکہ چھوٹے قد والوں کے لئے خوشی کی خبر سنا دی ہے۔ جرمنی اور امریکا کے ماہرین نے اپنی اس رپورٹ میں بتایا ہے کہ دراز قد لوگوں میں کینسر لاحق ہونے کا خدشہ نسبتاً زیادہ پایا جاتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ مردوخواتین کے قد میں ہر 10سینٹی میٹر(3.9انچ)اضافے کے ساتھ ان میں کینسرکا خطرہ بڑھتا جاتا ہے۔
ماہرین قد اور کینسر کے تعلق کی وجہ کا سراغ تو تا حال نہیں لگا سکے لیکن ان کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ جسم کی نشوونما کرنے والے ہارمونز ہو سکتے ہیں۔دراز قد لوگوں میں زیادہ خلیے ہوتے ہیں اور ان میں آنے والی تبدیلیاں ٹیومرز بن سکتی ہیں اور نشوونما کرنے والے ہارمون خلیوں کی تقسیم اور تغیرکا عمل تیز کر سکتے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ان لوگوں میں کینسر کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے۔
انسٹیٹیوٹ آف ہیومن نیوٹریشن اور ہارورڈ سکول آف پبلک ہیلتھ کے محققین نے کینسر اور قد کا باہمی تعلق ڈھونڈنے کے لیے 1958ءسے 2011ءتک 55لاکھ لوگوں کے ٹیسٹ کیے ہیں۔ان لوگوں میں 3فٹ 3انچ سے 7فٹ 4انچ قد کے لوگوں کے ٹیسٹ کیے گئے۔ ان تجربات میں یہ بات سامنے آئی کہ قد میں ہر 3.9 انچ اضافے کے ساتھ خواتین میں 18فیصد جبکہ مردوں میں 11فیصد کینسر کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
دراز قد خواتین میں قد کی اسی شرح کے ساتھ بریسٹ کینسر کا خدشہ 20فیصدزیادہ ہوتا ہے جبکہ مردوں اور خواتین دونوں میںقد میں3.9فیصد اضافے کے ساتھ خطرناک جلدکے کینسر کا خدشہ 30فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ماہرین کا کہنا تھا کہ اگرچہ دراز قامت اور کینسر میں باہمی ربط موجود ہے لیکن ضروری نہیں کہ ہر لمبے قد والا شخص ہی کینسر کے مرض میں مبتلا ہو جائے۔
وہ سنگین ترین مہلک بیماری جس کا لمبے قد والے افراد زیادہ نشانہ بنتے ہیں، سائنسدانوں نے چھوٹے قد والوں کو بڑی خوشخبری سنادی وہ سنگین ترین مہلک بیماری جس کا لمبے قد والے افراد زیادہ نشانہ بنتے ہیں، سائنسدانوں نے چھوٹے قد والوں کو بڑی خوشخبری سنادی Reviewed by Talha Suleman on 00:09 Rating: 5

No comments:

Powered by Blogger.